ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا

ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا
by میر تقی میر
315115ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارامیر تقی میر

ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا
ہونٹوں سے ترے لعل نے کب دم مارا
زلفوں کو تری ہم بھی پریشاں دیکھیں
اک جمع کو ان دونوں نے برہم مارا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.