ابر میں یاد یار آوے ہے
ابر میں یاد یار آوے ہے
گریہ بے اختیار آوے ہے
باغ سے گل عذار آوے ہے
بوئے گل پر سوار آوے ہے
اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب
ورنہ فوج بہار آوے ہے
اے صبا کس طرف کو گزری تھی
تجھ سے بوئے نگار آوے ہے
مجھ ہوا خواہ سے گریز سو کیوں
تجھ کو کیا مجھ سے عار آوے ہے
سن کے کہنے لگے کسی کے کوئی
کاہے کو بار بار آوے ہے
اس قدر بسکہ روز ملنے سے
خاطروں میں غبار آوے ہے
میں تو کیا حاتمؔ ایسے بد خو سے
کس کو صحبت برآر آوے ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |