اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا
اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا
تمہارے وصل کا تم سے تو خواست گار نہ تھا
شراب پیتے ہی وہ کھل گئے وہ کھل کھیلے
شب وصال میں کچھ لطف انتظار نہ تھا
نہ جھپکی جب شب وعدہ پلک تو ہم سمجھے
یہ کوئی اور بلا تھی یہ انتظار نہ تھا
وہ تیر آپ کے ترکش میں کون سا نکلا
جو بے چلے بھی ہمارے جگر کے پار نہ تھا
وہ مر گیا ہے تو کیا ہے ہمیں بھی مرنا ہے
خدا گواہ ہے بیخودؔ وہ شراب خوار نہ تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |