اب لب پہ وہ ہنگامۂ فریاد نہیں ہے
اب لب پہ وہ ہنگامۂ فریاد نہیں ہے
اللہ رے تری یاد کہ کچھ یاد نہیں ہے
آتی ہے صبا سوئے لحد ان کی گلی سے
شاید مری مٹی ابھی برباد نہیں ہے
اللہ بچائے اثر ضبط سے ان کو
بیداد تو ہے شکوۂ بیداد نہیں ہے
اپنی ہی بدولت ہے نشیمن کی خرابی
منت کش بے دردئ صیاد نہیں ہے
آمادۂ فریاد رسی ہے وہ ستم گر
فریاد کہ اب طاقت فریاد نہیں ہے
دنیا میں دیار دل فانیؔ کے سوا ہائے
کوئی بھی وہ بستی ہے جو آباد نہیں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |