اب میری دوگانا کو مرا دھیان ہے کیا خاک
اب میری دوگانا کو مرا دھیان ہے کیا خاک
انسان کی انا اسے پہچان ہے کیا خاک
ملتی نہیں وہ مجھ کو تمہیں اب تو بتا دو
اس بات میں اس کا اجی نقصان ہے کیا خاک
ہیں یاد بہانے تو اسے ایسے بہت سے
آنے کو یہاں چاہیئے سامان ہے کیا خاک
الفت مری اس کی تو ہوئی ہے کئی دن سے
دل کا مرے نکلا کوئی ارمان ہے کیا خاک
رنگیںؔ سے جو پیغام سلام اس نے کیا ہے
سوچو تو ذرا جی میں وہ انسان ہے کیا خاک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |