Author:سعادت یار خان رنگین
سعادت یار خان رنگین (1757 - 1835) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اس کے کوچے میں بہت رہتے ہیں دیوانے پڑے
- تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی
- تا حشر رہے یہ داغ دل کا
- پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں
- میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ
- عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم
- ہم جوں چکور غش ہیں اجی ایک یار پر
- ہمدمو کیا مجھ کو تم ان سے ملا سکتے نہیں
- غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے
- گرم ان روزوں میں کچھ عشق کا بازار نہیں
- چاہ کر ہم اس پری رو کو جو دیوانے ہوئے
ریختی
edit- کروں میں کہاں تک مدارات روز
- یہ میرے یار نے کیا مجھ سے بے وفائی کی
- رشتۂ الفت کو توڑوں کس طرح
- کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ
- نیند آتی نہیں کم بخت دوانی آ جا
- اب میری دوگانا کو مرا دھیان ہے کیا خاک
- ٹیس پیڑو میں اٹھی اوہی مری جان گئی
- میرے گھر میں زناخی آئی کب
- کشتی میں کپی تیل کی انا انڈیل ڈال
- میری طرف سے کچھ تو ترے دل میں چور ہے
- جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں
- یوں ہے اس دل کو دوگانا کی نشانی کی ہوس
- میں تو کچھ کہتی نہیں شوق سے سو باری چیخ
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |