اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ
اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ
سوز دل سے داغ ہے بالائے داغ
دل جلا آنکھیں جلیں جی جل گیا
عشق نے کیا کیا ہمیں دکھلائے داغ
دل جگر جل کر ہوئے ہیں دونوں ایک
درمیاں آیا ہے جب سے پائے داغ
منفعل ہیں لالہ و شمع و چراغ
ہم نے بھی کیا عاشقی میں کھائے داغ
وہ نہیں اب میرؔ جو چھاتی جلے
کھا گیا سارے جگر کو ہائے داغ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |