اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
آپ کی عین عنایت ہے یہ بیداد نہیں
آپ شرما کے نہ فرمائیں ہمیں یاد نہیں
غیر کا ذکر ہے یہ آپ کی روداد نہیں
دم نکل جائے گا حسرت ہی میں اک دن اپنا
سچ کہا تم نے کچھ انسان کی بنیاد نہیں
پہلے نالے کو سنا غور سے پھر ہنس کے کہا
آپ کی ساری ہی بناوٹ ہے یہ فریاد نہیں
بعد استاد کے ہے ختم غزل بیخودؔ پر
معجزہ کہیے اسے طبع خدا داد نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |