اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی

اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی
by مبارک عظیم آبادی

اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی
یعنی کبھی کبھی کی ملاقات بھی گئی

کہتے ہیں وہ کہ جذبۂ دل اب فریب ہے
جب دل گیا تو دل کی کرامات بھی گئی

جو کچھ کیا وہ تو نے کیا اضطراب شوق
سو آفتیں بھی آئیں مری بات بھی گئی

دستار آپ کی جو ہوئی رہن میکدہ
توبہ ہماری قبلۂ حاجات بھی گئی

وعدے کی کون رات قیامت کا دن نہیں
آثار صبح کہتے ہیں یہ رات بھی گئی

مانا کہ دن سدھارے مبارکؔ شباب کے
رنگیں طبیعتوں سے ملاقات بھی گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse