Author:مبارک عظیم آبادی
مبارک عظیم آبادی (1849 - 1958) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
- یہاں کیا ہے وہاں کیا ہے ادھر کیا ہے ادھر کیا ہے
- یا دور مرا حجاب کر دے
- تمہاری شرط محبت کبھی وفا نہ ہوئی
- تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش
- تازہ آزار کا ارمان کہاں جاتا ہے
- تماشائی تو ہیں تماشا نہیں ہے
- ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے
- سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
- پوچھی تقصیر تو بولے کوئی تقصیر نہیں
- پھر ملے ہم ان سے پھر یاری بڑھی
- پردے پردے میں بہت مجھ پہ ترے وار چلے
- ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں
- نہ لائے تاب دید اوسان والے
- محبت میں ٹھنی اکثر یہاں تک
- میرے سر سے کیا غرض سرکار کو
- لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
- لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
- کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے
- کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
- جو پانچ وقت مصلے پہ قبلہ رو نکلے
- جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں
- جبیں پر خاک ہے یہ کس کے در کی
- عشق کی چوسر کس نے کھیلی یہ تو کھیل ہمارے ہیں
- اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ
- گھٹا اٹھی ہے کالی اور کالی ہوتی جاتی ہے
- دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے
- درد دل یار رہا درد سے یاری نہ گئی
- چتون جو قہر کی ہے تو تیور جلال کے
- بکھری ہوئی ہے یوں مری وحشت کی داستاں
- بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے
- بغل میں ہم نے رات اک غیرت مہتاب دیکھا ہے
- بدظن ہیں اہل کعبہ مجھ دیر آشنا سے
- عجب رنگ کی مے پرستی رہی
- اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی
- آب و دانہ ترا اے بلبل زار اٹھتا ہے
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |