اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہم

اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہم
by میر مہدی مجروح
301959اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہممیر مہدی مجروح

اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہم
ابھی کھینچ کر تم کو لائیں گے ہم

ذرا رہ تو اے دشت آوارگی
ترا خوب خاکہ اڑائیں گے ہم

فسانہ تری زلف شب رنگ کا
بڑھے گا جہاں تک بڑھائیں گے ہم

وہی درد فرقت وہی انتظار
بھلا مر کے کیا چین پائیں گے ہم

وہ گمراہ غیروں کے ہم راہ ہے
اسے راہ پر کیوں کہ لائیں گے ہم

قفس سے ہوا اذن پرواز کب
یہ خواہش ہی دل سے اڑائیں گے ہم

طلسم محبت ہے عاشق کا حال
انہیں بھی یہ قصہ سنائیں گے ہم

وہ نخوت سے ہیں آسماں سے پرے
کہاں سے انہیں ڈھونڈ لائیں گے ہم

نہ کر آہ یہ شورش افزائیاں
تجھے بھی کبھی آزمائیں گے ہم

نہ ٹوٹے گا سر رشتۂ اختلاط
وہ کھینچیں گے جتنا بڑھائیں گے ہم

یہ مانا کہ ہو رشک حور و پری
مگر آدمیت سکھائیں گے ہم

حذر تیر مژگاں کی بوچھاڑ سے
یہ اک دل کہاں تک بچائیں گے ہم

ہمیں زہر و خنجر کی کیوں ہے تلاش
شب غم میں کیا مر نہ جائیں گے ہم

نہ نکلا کوئی ڈھب تو بن کر غبار
نظر میں تمہاری سمائیں گے ہم

کہاں گھر میں مفلس کے فرش و فروش
وہ آئے تو آنکھیں بچھائیں گے ہم

ترے قد سے کی سرو نے ہم سری
اسے آج سیدھا بنائیں گے ہم

نہیں غسل میت کی جا قتل گاہ
مگر خاک و خوں میں نہائیں گے ہم

رہ عشق سے نابلد ہے ابھی
خضر کو یہ رستہ بتائیں گے ہم

ہوا وصل بھی تو مزا کون سا
وہ روٹھیں گے ہر دم منائیں گے ہم

شب و روز دل کو کریدیں نہ کیوں
یہیں سے پتا اس کا پائیں گے ہم

عبث ہے یہ مجروحؔ طول امل
بکھیڑے یہ سب چھوڑ جائیں گے ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.