اثر زلف کا برملا ہو گیا

اثر زلف کا برملا ہو گیا
by مرزارضا برق

اثر زلف کا برملا ہو گیا
بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا

جنوں لے کے ہم راہ آئی بہار
نئے سر سے پھر ولولا ہو گیا

دیا غیر نے بھی دل آخر اسے
مجھے دیکھ کر من چلا ہو گیا

سمائی دل تنگ کی دیکھیے
کہ عالم میں ثابت خلا ہو گیا

تعلی زمیں سے جو نالوں نے کی
فلک پر عیاں زلزلہ ہو گیا

ہوا قتل بے جرم میں جا کے برقؔ
وہ کوچہ مجھے کربلا ہو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse