احسان جو اجل سے کام تیرا بگڑے
احسان جو اجل سے کام تیرا بگڑے
اس وقت نہ ہو دل میں جہاں کے جھگڑے
یوں تو کلمہ پڑھے طوطا بھی ولے
ٹیں ٹیں کرتا ہے جب بلی پکڑے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |