Author:عبدالرحمان احسان دہلوی
عبدالرحمان احسان دہلوی (1769 - 1851) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- آنکھوں میں مروت تری اے یار کہاں ہے
- خفا مت ہو مجھ کو ٹھکانے بہت ہیں
- تمہاری چشم نے مجھ سا نہ پایا
- سن رکھ او خاک میں عاشق کو ملانے والے
- کچھ طور نہیں بچنے کا زنہار ہمارا
- دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے
- تو بے نقاب ہے اے مہ یہ ہیں شراب کے دن
- فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا
- نہ ادا مجھ سے ہوا اس ستم ایجاد کا حق
- باغ میں جب کہ وہ دل خوں کن ہر گل پہنچے
- کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے
- نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے
- گلی سے تری جو کہ اے جان نکلا
- ذات اس کی کوئی عجب شے ہے
- میاں کیا ہو گر ابروئے خم دار کو دیکھا
- ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا
- پوچھی نہ خبر کبھی ہماری
- یوں ہی کفر ہر صبح ہر شام ہوگا
- نیم چا جلد میاں ہی نہ میاں کیجئے گا
- غم یاں تو بکا ہوا کھڑا ہے
- محفل عشق میں جو یار اٹھے اور بیٹھے
- جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کی
- غیر کے دل پہ تو اے یار یہ کیا باندھے ہے
- بس خاک قدم دیجئے تکرار بہت کی
- دوش بدوش دوش تھا مجھ سے بت کرشمہ کوش
- چٹکیاں لی ہی کہ اٹھ بیٹھ جو مر جائے کوئی
- مرتے دم نام ترا لب کے جو آ جائے قریب
- کس سے احوال کہوں اپنا میں اے یار کہ تو
- پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ
- تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز
- میں یاں بیٹھا تو تم واں اٹھ گئے اے یار کیا باعث
- ستم سا کوئی ستم ہے ترا پناہ تری
- مانگو ہو ابھی دل مجھے نادان سمجھ کر
- تو آج آئینہ رو مجھ پاس آ جا
- دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو
- دل دیا تب کہ بہت زلف رسا نے چاہا
- دل تو حاضر ہے اگر کیجئے پھر ناز سے رمز
رباعی
edit
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |