اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
نسیم صبح سے شعلے بھڑک اٹھے دل کے
شریک حال نہیں ہے کوئی تو کیا پروا
دلیل راہ محبت ہیں ولولے دل کے
عجب نہیں کہ بپا ہو یہیں سے فتنۂ حشر
زمانے بھر میں ہیں سارے فساد اسی دل کے
نہ سنگ میل نہ نقش قدم نہ بانگ جرس
بھٹک نہ جائیں مسافر عدم کی منزل کے
خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں رکھتے
جب آئے قافلے والے قریب منزل کے
نظارۂ رخ لیلیٰ مبارک اے مجنوں
نگاہ شوق نے پردے اٹھائے محمل کے
مشاہدے کو اک آئینۂ جمال دیا
کمال عشق نے جوہر دکھا دئے دل کے
زبان یاسؔ سے افسانۂ سحر سنیے
وہ رونا شمع کا پروانوں سے گلے مل کے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |