ارے او بے مروت تو کہاں ہے
ارے او بے مروت تو کہاں ہے
تڑپتا ہجر میں یہ ناتواں ہے
مریض عشق کی تو لے خبر جلد
کہ وہ اب کوئی دم کا میہماں ہے
بتوں میں سنگ دل ہے کون تجھ سا
تری سنگیں دلی سب پر عیاں ہے
یہ سن کر حال میرا ہنس کے بولا
عیادت کی مجھے فرصت کہاں ہے
بتوں کو نرم دل دیکھا ہے کس نے
سنو سنگیں دلی وصف بتاں ہے
نہ آیا زندگانی میں جو وہ شوخ
کہ مرتا ہوں دم نزع رواں ہے
تو پھر وہ آ چکا میری لحد پر
یہی جب حال دور آسماں ہے
فنا ہے غیر حق کو عاجزؔ زار
بقا وصف خدائے دو جہاں ہے
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |