Author:ابراہیم عاجز
ابراہیم عاجز (?–?) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
editدیوان عاجز (1934)
edit- مر کر بھی ہے تلاش مجھے کوئے یار کی
- ارے او بے مروت تو کہاں ہے
- ہوا پیری میں عشق اس نوجواں کا
- ناز ہے مشق جفا پر اس ستم ایجاد کو
- نہ تنہا میں ہی دم بھرتا ہوں تیری آشنائی کا
- واہ کیا خوب مہ لقا دیکھا
- وہ برق جلوہ دکھائے جمال اگر اپنا
- چاہئے پرہیز گردش چشم شوخ یار کو
- سب کو الجھائے ہوئے ہے زلف پیچاں ان دنوں
- زانو پر اس کے رات رہا سر تمام رات
- ہے عجب کچھ معاملہ دل کا
- حوصلے کیوں نہ دل چرخ کہن کے نکلے
Some or all works by this author are in the public domain in the United States because they were first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and they were first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and they were in the public domain in their home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |