ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں
ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں
تلاش حسن ہے شمع جوانی لے کے آیا ہوں
تری محفل سے حسرت کی نشانی لے کے آیا ہوں
وفا کی آرزو تھی سرگرانی لے کے آیا ہوں
جہاں میں ذوق حسن جاودانی لے کے آیا ہوں
کہاں کی کس خرابے میں کہانی لے کے آیا ہوں
مری ہستی زمانے کے مٹائے سے نہیں مٹتی
ازل سے میں نشان بے نشانی لے کے آیا ہوں
مری خاموش صورت آئنہ دار محبت ہے
میں آئینے سے حسن بے زبانی لے کے آیا ہوں
بھڑک اٹھوں نہ خود اپنی نوائے شعلہ ساماں سے
خس و خاشاک میں شعلہ بیانی لے کے آیا ہوں
محبت کو تو عمر جاوداں بھی مختصر ہوگی
الٰہی کیا کروں میں عمر فانی لے کے آیا ہوں
ظفرؔ کیا تاب لائے کوئی طوفان محبت کی
ہوا کے سامنے شمع جوانی لے کے آیا ہوں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |