اس واسطے نکلوں ہوں ترے کوچے سے بچ بچ
اس واسطے نکلوں ہوں ترے کوچے سے بچ بچ
ہر ایک مچاتا ہے مجھے دیکھ کے کچ کچ
نیرنگیٔ قدرت کا وہی دید کرے ہے
پانی کی طرح ہو جو ہر اک رنگ میں رچ رچ
سر پر سے تو مندیل کو اب دور کر اے شیخ
گردن تری اس بوجھ سے اب کرتی ہے لچ لچ
نادان ہے ایسا کہ جو دشمن مرے حق میں
جھوٹی اسے کہتے ہیں تو وہ جانے ہے سچ سچ
مکتب میں جو کی سیر تو دیکھا یہ تماشا
ملا کے بھی شاگرد ہیں مرغے کے سے کچ کچ
زر ہووے تو معشوق بھی ہاتھ آوے ہے حاتمؔ
مفلس عبث اس فکر میں جی دیوے ہے نچ نچ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |