اس وقت بارے کچھ تو کرم بخشی کیجئے
اس وقت بارے کچھ تو کرم بخشی کیجئے
گزرے ہم اور بات سے گالی ہی دیجئے
صبر اور دین و دل تو تم آگے ہی لے چکے
باقی ہے جاں ہماری سو اب یہ بھی لیجئے
دیوے وہ جام غیر کوں یوں میرے سامنے
یہ دیکھ کیونکہ خون دل اپنا نہ پیجئے
ناصح یہ کیا حساب کہ میں جیب کو سلاؤں
بہتر ہے آپ منہ کے تئیں اپنے سی جیے
پتھر بھی بلکے دیکھ جہاں دارؔ کا یہ حال
پیارے کبھو تو آپ بھی اس پر پسیجئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |