Author:مرزا جواں بخت جہاں دار
مرزا جواں بخت جہاں دار (1749 - 1788) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یک دو جام اور بھی دے تو ساقی
- جو کچھ کہ تو نے سر پہ مرے دل ربا کیا
- کون سی بات تری ہم سے اٹھائی نہ گئی
- مجھ سے عاشق کے تئیں مار کے کیا پاوے گا
- در پہ تیرے پکار کی فریاد
- جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر
- کوئی کر سکتا ہے یارو جیسا میں نے کام کیا
- کل تک اس کی وہ مہربانی تھی
- اے ظالم ترے جب سے پالے پڑے
- جس کو کہ دسترس ہوئی دامان یار تک
- مت بولیو تو اوس سے جہاں دارؔ دیکھنا
- تجھ بے وفا کی آہ کوئی چاہ کیا کرے
- یار جب ہم کنار ہووے گا
- یار کے بن بہار کیا کیجے
- جو کچھ کیا سو ہم نے کیا اپنی چاہ سے
- جی بھرا آتا ہے خالی مے کا پیالہ دے گیا
- دنیا میں کوئی دل کا خریدار نہ پایا
- نالہ جدھر میرا گزر کر گیا
- قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے
- دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
- اس وقت بارے کچھ تو کرم بخشی کیجئے
- سینۂ پر سوز یکسو چشم گریاں یک طرف
- دیکھو تو میرے نالہ و آہ و فغاں کی اور
- دل پر خوں جو جام ہے میرا
- دیکھ تیرا جمال کچھ کا کچھ
- میں تو سو بار ترے ملنے کو آیا تنہا
- سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
- جو مر گئے تری چشم سیاہ کے مارے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |