اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے

اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
by مرزا اظفری
316433اس کی صورت کو دیکھ کر بھولےمرزا اظفری

اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
ہائے ہم بھولے سر بسر بھولے

منہ کا میٹھا تھا پیٹ کا کھوٹا
جھوٹی میٹھی سی بات پر بھولے

دیکھو اس میری یاد کو اور وہ
مجھ پہ کرتا نہیں نظر بھولے

اس کے عشاق ہو گئے وحشی
سب یہ خانہ خراب گھر بھولے

جب فراموش و یاد بھی کھیلے
ایک ادھر ہم تم اک ادھر بھولے

ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے

بھولے بھٹکے سے یاں تم آ نکلے
نشہ میں راہ کچھ مگر بھولے

نخل آہ ایک چھٹ نہ پھولے گا
اس کو پھلتا نہیں ثمر بھولے

اظفریؔ زور کھا گئے دھوکا
اس کے ظاہر پہ تم اپھر بھولے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.