Author:مرزا اظفری
مرزا اظفری (1758 - 1819) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- آتے آتے طرف میرے مڑ کے پھر کیدھر چلے
- غیروں کے ساتھ گاتے جاتے ہو
- یہ دل وہ ہے کہ غموں سے جسے فراغ نہیں
- تجھ میں جس دم دھیان جاتا ہے
- کہا کس نے کہ تم یہ وو نہ بولو
- اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
- خزاں تنہا نہ سیر بوستاں کو جا بگاڑ آئی
- ڈھولکی دھم دھمی خنجری بھی بجانی جانی
- غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک
- ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
- مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
- ہیں جانے بوجھے یار ہم، ہم ساتھ انجانی نہ کر
- شتابی اپنے دیوانے کو کر بند
- سمجھ گھر یار کا میں شہ نشین دل کو دھوتا ہوں
- سینے کا اب تک ہے زخم آلا میاں
- جان آ بر میں کہ پھر کچھ غم و وسواس نہیں
- جی میں کیا کیا مری اماہا تھا
- ایک برچھی سے مار جاتے ہو
- سوچ میں تیرے سنا رات جو کھٹکا پٹکا
- دوستی میں تری بس ہم نے بہت دکھ جھیلے
- جبکہ غصے کے بیچ آتے ہو
- تو عاشقوں کے تئیں جب سے قتل ناز کیا
- جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی
- تو باتوں میں بگڑ جاتا ہے مجھ سے
- دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
- نم اشک آنکھوں سے ڈھلنے لگا ہے
- بھویں چڑھی ہیں اور ہے تیور جھکا ہوا
- تم کھل رہے تھے غیر سے چھاؤں تلے کھڑے
- سوز شمع ہجر سے شب جل گئے
- گرہ جو کام میں ڈالے ہے پنجۂ تقدیر
- تری تیغ ابرو کی ٹک سامنے کر دیکھیں تو
- بارک اللہ میں ترے حسن کی کیا بات کہوں
- کیا ہے تو نے تو جان جہاں جہاں تسخیر
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |