اشکوں میں حسن دوست دکھاتی ہے چاندنی
اشکوں میں حسن دوست دکھاتی ہے چاندنی
شبنم کو چار چاند لگاتی ہے چاندنی
اب بھی اداس اداس ہیں راتیں ترے بغیر
اب بھی بجھی بجھی نظر آتی ہے چاندنی
جس نے چراغ شام غریباں بجھا دیا
اس ہاتھ کا مذاق اڑاتی ہے چاندنی
تیرے فروغ حسن سے یہ بھی نہ ہو سکا
نظروں کے حوصلے تو بڑھاتی ہے چاندنی
خوشبوئے انتظار سے مہکی ہوئی ہے رات
قابلؔ نہ جانے کس کو بلاتی ہے چاندنی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |