Author:قابل اجمیری
قابل اجمیری (1931 - 1962) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے
- وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ
- تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے
- تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
- اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
- وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد
- تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے
- حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
- ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے
- صراحی کا بھرم کھلتا نہ میری تشنگی ہوتی
- مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں
- بقدر جوش جنوں تار تار بھی نہ کیا
- جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے
- دن چھپا اور غم کے سائے ڈھلے
- غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی
- دل دیوانہ عرض حال پر مائل تو کیا ہوگا
- طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے
- ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم
- عالم سوز تمنا بے کراں کرتے چلو
- اشکوں میں حسن دوست دکھاتی ہے چاندنی
- حوادث ہم سفر اپنے تلاطم ہم عناں اپنا
Some or all works by this author are now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |