اصلاح اہل ہوش کا یارا نہیں ہمیں
اصلاح اہل ہوش کا یارا نہیں ہمیں
اس قوم پر خدا نے اتارا نہیں ہمیں
ڈھونڈیں کہاں سحر کو تمہیں اے غزال شب
اب نام بھی تو یاد تمہارا نہیں ہمیں
اب کیا سنور سکیں گے ہم آوارگان عشق
صدیوں کے جبر نے تو سنوارا نہیں ہمیں
ہاتھوں میں ہے ہمارے گریبان کائنات
لیکن ابھی جنوں کا اشارا نہیں ہمیں
ڈھونڈو کوئی نئی روش شاعری ظفرؔ
اسلوب دوسروں کا گوارا نہیں ہمیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |