افسوس سفید ہو گئے بال ترے
افسوس سفید ہو گئے بال ترے
لیکن ہیں سیاہ اب بھی اعمال ترے
تو زلف بتاں بنا ہوا ہے اب تک
دنیا پہ ہنوز پڑتے ہیں جال ترے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |