الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے
الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے
تھے پاس ایک ہم ہی جو جاں پہ کھیل نکلے
تیغ و سناں کو رکھ دو آنکھیں لڑاؤ ہم سے
اچھی ہے وہ لڑائی جس میں کہ میل نکلے
دیکھا جو نور اس کا تو کھل گئی ہیں آنکھیں
دنیا و دیں کے جھگڑے بچوں کا کھیل نکلے
امید نیکیوں کی رکھو نہ تم بروں سے
ممکن نہیں کھلی سے ہرگز جو تیل نکلے
کب کوہ کن سے اٹھا کوہ گراں سے الفت
ان سختیوں کو کیفیؔ کچھ ہم ہی جھیل نکلے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |