اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز
اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز
کعبہ سے بھی زیادہ ہے ہندوستاں عزیز
یہ مشت خاک ہو کہیں مقبول بارگاہ
مٹی ہماری کر بھی چکے آسماں عزیز
شکوے کی جائے غیر سے باقی نہیں رہی
دشمن سے بھی زیادہ ہیں خوبان جاں عزیز
ہستی عدم سے لائی ہے کس ملک غیر میں
کوئی نہ آشنا ہے ہمارا نہ یاں عزیز
اے رندؔ اپنے عہد میں قدر سخن نہیں
ہر عصر میں وگرنہ تھے اہل زباں عزیز
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |