Author:رند لکھنوی
رند لکھنوی (1797 - 1857) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- سائلانہ ان کے در پر جب مرا جانا ہوا
- آج انکار نہ فرمائیے آپ
- خاموش داب عشق کو بلبل لیے ہوئے
- آفت شب تنہائی کی ٹل جائے تو اچھا
- منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی
- دل کس سے لگاؤں کہیں دلبر نہیں ملتا
- اک پری کا پھر مجھے شیدا کیا
- زمانے میں وہ مہ لقا ایک ہے
- جلن دل کی لکھیں جو ہم دل جلے
- مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی
- چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو
- زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا
- حیران سی ہے بھچک رہی ہے
- الفت نہ کروں گا اب کسی کی
- رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
- اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز
- گلے لگائیں بلائیں لیں تم کو پیار کریں
- ہیں یہ سارے جیتے جی کے واسطے
- نہیں قول سے فعل تیرے مطابق
- کیوں کر نہ لائے رنگ گلستاں نئے نئے
- تو آپ کو پوشیدہ و اخفا نہ سمجھنا
- چلتی رہی اس کوچے میں تلوار ہمیشہ
- مجھے دے کے دل جان کھونا پڑا ہے
- صدمے گزرے ایذا گزری
- قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت
- نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے
- یار آیا ہے احوال دل زار دکھاؤ
- عدو غیر نے تجھ کو دلبر بنایا
- نہ انگیا نہ کرتی ہے جانی تمہاری
- چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے
- وقار شاہ ذوی الاقتدار دیکھ چکے
- تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے
- دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے
- دید گل زار جہاں کیوں نہ کریں سیر تو ہے
- ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا
- توبہ کا پاس رند مے آشام ہو چکا
قطعہ
edit
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |