اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
ٹکڑے ہے جگر جیسے لباس درویش
ہاتھوں سے جو آج ہوسکے کر لیجے
پھر کل تو ہمیں ہے اک قیامت درپیش
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |