انہیں نگاہ ہے اپنے جمال ہی کی طرف

انہیں نگاہ ہے اپنے جمال ہی کی طرف
by اکبر الہ آبادی
295373انہیں نگاہ ہے اپنے جمال ہی کی طرفاکبر الہ آبادی

انہیں نگاہ ہے اپنے جمال ہی کی طرف
نظر اٹھا کے نہیں دیکھتے کسی کی طرف

توجہ اپنی ہو کیا فن شاعری کی طرف
نظر ہر ایک کی جاتی ہے عیب ہی کی طرف

لکھا ہوا ہے جو رونا مرے مقدر میں
خیال تک نہیں جاتا کبھی ہنسی کی طرف

تمہارا سایہ بھی جو لوگ دیکھ لیتے ہیں
وہ آنکھ اٹھا کے نہیں دیکھتے پری کی طرف

بلا میں پھنستا ہے دل مفت جان جاتی ہے
خدا کسی کو نہ لے جائے اس گلی کی طرف

کبھی جو ہوتی ہے تکرار غیر سے ہم سے
تو دل سے ہوتے ہو در پردہ تم اسی کی طرف

نگاہ پڑتی ہے ان پر تمام محفل کی
وہ آنکھ اٹھا کے نہیں دیکھتے کسی کی طرف

نگاہ اس بت خود بیں کی ہے مرے دل پر
نہ آئنہ کی طرف ہے نہ آرسی کی طرف

قبول کیجیئے للہ تحفۂ دل کو
نظر نہ کیجیئے اس کی شکستگی کی طرف

یہی نظر ہے جو اب قاتل زمانہ ہوئی
یہی نظر ہے کہ اٹھتی نہ تھی کسی کی طرف

غریب خانہ میں للٰلہ دو گھڑی بیٹھو
بہت دنوں میں تم آئے ہو اس گلی کی طرف

ذرا سی دیر ہی ہو جائے گی تو کیا ہوگا
گھڑی گھڑی نہ اٹھاؤ نظر گھڑی کی طرف

جو گھر میں پوچھے کوئی خوف کیا ہے کہہ دینا
چلے گئے تھے ٹہلتے ہوئے کسی کی طرف

ہزار جلوۂ حسن بتاں ہو اے اکبرؔ
تم اپنا دھیان لگائے رہو اسی کی طرف


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.