انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے
انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے
ہمیں یہ شوق ہے دیکھیں ستم کی انتہا کیا ہے
گنہگاروں میں شامل ہیں گناہوں سے نہیں واقف
سزا کو جانتے ہیں ہم خدا جانے خطا کیا ہے
یہ رنگ بیکسی رنگ جنوں بن جائے گا غافل
سمجھ لے یاس و حرماں کے مرض کی انتہا کیا ہے
نیا بسمل ہوں میں واقف نہیں رسم شہادت سے
بتا دے تو ہی اے ظالم تڑپنے کی ادا کیا ہے
چمکتا ہے شہیدوں کا لہو پردے میں قدرت کے
شفق کا حسن کیا ہے شوخئ رنگ حنا کیا ہے
امیدیں مل گئیں مٹی میں دور ضبط آخر ہے
صدائے غیب بتلا دے ہمیں حکم خدا کیا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |