اور عشرت کی تمنا کیا کریں
اور عشرت کی تمنا کیا کریں
سامنے تو ہو تجھے دیکھا کریں
محو ہو جائیں تصور میں ترے
ہم بھی اپنے قطرے کو دریا کریں
ہم کو ہے ہر روز ہر وقت انتظار
بندہ پرور گاہ گاہ آیا کریں
چارہ گر کا چاہیئے کرنا علاج
اس کو بھی اپنا سا دیوانہ کریں
ان کے آنے کا بھروسا ہو نہ ہو
راہ ہم ان کی مگر دیکھا کریں
ہم نہیں ناواقف رسم ادب
دل کی بیتابی کو وحشتؔ کیا کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |