اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
بنام گل بدناں رخ سوئے پیالہ کریں
بیاد دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں
اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں
وہ رند ہیں نہ اٹھائیں بہار کا احساں
ورود ہم تری خلوت میں بے حوالہ کریں
کہاں کے دیر و حرم آؤ ایک سجدۂ شوق
بپائے ہوش ربایان بست سالہ کریں
برس پڑے جو گلستاں میں اس نظر سے شراب
بہک بہک کے ہم آگے سبوئے لالہ کریں
سبو اٹھا کہ گدایان کوئے مے خانہ
ترے حوالے مہ و مہر کا قبالہ کریں
حدیث زہد ہو یا واردات زہرہ مثال
کسی کے نام کو ہم زیب ہر مقالہ کریں
دکھا صحیفۂ رخ اس طرح کہ اہل بہار
ورق ورق بہ خجالت بیاض لالہ کریں
اٹھو جلا کے مے سرخ سے چراغ ابد
نشاط صحبت شب کو ہزار سالہ کریں
ادا وہ نیچی نگاہوں کی ہے کہ جیسے ظفرؔ
تلاش کنج غزالان خورد سالہ کریں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |