اٹھ چکا دل مرا زمانے سے

اٹھ چکا دل مرا زمانے سے
by اشرف علی فغاں
302167اٹھ چکا دل مرا زمانے سےاشرف علی فغاں

اٹھ چکا دل مرا زمانے سے
اڑ گیا مرغ آشیانے سے

دیکھ کر دل کو مڑ گئی مژگاں
تیر خالی پڑا نشانے سے

چشم کو نقش پا کروں کیونکر
دور ہو خاک آستانے سے

ہم نے پایا تو یہ صنم پایا
اس خدائی کے کارخانے سے

تیری زنجیر زلف سے نکلے
یہ توقع نہ تھی دوانے سے

اے فغاںؔ درد دل سنوں کب تک
اڑ گئی نیند اس فسانے سے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.