Author:اشرف علی فغاں
اشرف علی فغاں (1726 - 1772) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اٹھ چکا دل مرا زمانے سے
- خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا
- اس جور و جفا سے ترے زنہار نہ ٹوٹے
- ہرگز مرا وحشی نہ ہوا رام کسی کا
- حیف دل میں ترے وفا نہ ہوئی
- دل دھڑکتا ہے کہ تو یار ہے سودائی کا
- دیکھیے خاک میں مجنوں کی اثر ہے کہ نہیں
- ڈرتا ہوں محبت میں مرا نام نہ ہووے
- بسکہ دیدار ترا جلوۂ قدوسی ہے
- بہار آئی ہے سوتے کو ٹک جگا دینا
- عکس بھی کب شب ہجراں کا تماشائی ہے
- اے تجلی کیا ہوا شیوہ تری تکرار کا
- اگر عاشق کوئی پیدا نہ ہوتا
- عبث عبث تجھے مجھ سے حجاب آتا ہے
- عالم میں اگر عشق کا بازار نہ ہوتا
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |