اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل
لفظوں کے پھولوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پر چلتے ہل
دنیا برف کا تودا ہے
جتنا جل سکتا ہے جل
غم کی نہیں آواز کوئی
کاغذ کالے کرتا چل
بن کے لکیریں ابھرے ہیں
ماتھے پر راہوں کے بل
میں نے تیرا ساتھ دیا
میرے منہ پر کالک مل
آس کے پھول کھلے باقیؔ
دل سے گزرا پھر بادل
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |