Author:باقی صدیقی
باقی صدیقی (1905 - 1972) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
- داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
- ان کا یا اپنا تماشا دیکھو
- صبح کا بھید ملا کیا ہم کو
- یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں
- تم کب تھے قریب اتنے میں کب دور رہا ہوں
- دل سے باہر ہیں خریدار ابھی
- خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں
- اعتبار نظر کریں کیسے
- آستیں میں سانپ اک پلتا رہا
- وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے
- ایسا وار پڑا سر کا
- کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
- وہ مقام دل و جاں کیا ہوگا
- وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم
- وقت رستے میں کھڑا ہے کہ نہیں
- تارے درد کے جھونکے بن کر آتے ہیں
- ہم کہاں آئنہ لے کر آئے
- کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو
- رنگ دل رنگ نظر یاد آیا
- وہ نظر آئینہ فطرت ہی سہی
- ہر طرف بکھرے ہیں رنگیں سائے
- کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا
- ہم ذرے ہیں خاک رہ گزر کے
- رسم سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے
- دل جنس محبت کا خریدار نہیں ہے
- اس کار گہ رنگ میں ہم تنگ نہیں کیا
- ندی کے اس پار کھڑا اک پیڑ اکیلا
- تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا
- جنوں کی راکھ سے منزل میں رنگ کیا آئے
- مرحلہ دل کا نہ تسخیر ہوا
- مرحلے زیست کے آسان ہوئے
Some or all works by this author are now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |