اپنے عہد وفا کو بھول گئے
اپنے عہد وفا کو بھول گئے
تم تو بالکل خدا کو بھول گئے
کچھ نہ پوچھ انتہائے رنج فراق
درد پا کر دوا کو بھول گئے
ہم نے یاد بتاں میں دم توڑا
مرتے مرتے خدا کو بھول گئے
ان کی باتوں کو یاد کرتا ہوں
جو مری التجا کو بھول گئے
درمیانی تعلقات نہ پوچھ
ابتدا انتہا کو بھول گئے
ان سے دو دن بھی چاہ نبھ نہ سکی
مضطرؔ بے نوا کو بھول گئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |