اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے
اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے
گو بت ہیں آپ بہر خدا مان لیجئے
دل لے کے کہتے ہیں تری خاطر سے لے لیا
الٹا مجھی پہ رکھتے ہیں احسان لیجئے
غیروں کو اپنے ہاتھ سے ہنس کر کھلا دیا
مجھ سے کبیدہ ہو کے کہا پان لیجئے
مرنا قبول ہے مگر الفت نہیں قبول
دل تو نہ دوں گا آپ کو میں جان لیجئے
حاضر ہوا کروں گا میں اکثر حضور میں
آج اچھی طرح سے مجھے پہچان لیجئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |