اک نظر میں درد کھو دینا دل بیمار کا
اک نظر میں درد کھو دینا دل بیمار کا
یہ تو ادنیٰ سا کرشمہ ہے نگاہ یار کا
غیر ممکن ہے کہ ہو پامال کوئی حشر میں
ہو نہ جب تک کچھ اشارہ آپ کی رفتار کا
حضرت آدم سے تا ایں دم ہوئے سب عشق دوست
ہے ازل سے دور دورہ حسن کی سرکار کا
ہم جو مر کر جی اٹھے اس پر تعجب کیا کہ ہے
وہ کرامت چال کی یہ معجزہ گفتار کا
آپ کے غمزے اٹھاؤں، غیر کے طعنے سنوں
بندہ پرور میں نے چھوڑا عشق بھی سرکار کا
آبلوں کو سر اٹھانے کی ذرا مہلت نہیں
ہے کرم صحرا نوردی میں یہ نوک خار کا
اس سے بڑھ کر آپ احسنؔ چاہتے ہیں اور کیا
دوستوں کی داد ہے گویا صلہ اشعار کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |