ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت
ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت
ہرگز میں اس کی شکل کا دیکھا نہ چیں میں بت
مذہب میں میرے شیخ کے اتنا ہی فرق ہے
میں ہاتھ میں رکھوں ہوں تو وہ آستیں میں بت
دیں ہو گیا بہ کفر بدل یاں تلک کہ خلق
رکھے ہے جائے قبلہ نما اب نگیں میں بت
سجدہ کرے خدا کو تو کیجو سمجھ کے شیخ
اب بھی گڑے ہوئے ہیں ہزاروں زمیں میں بت
جاؤں طواف کرنے کو کیوں کر میں مصحفیؔ
کعبہ کے طاق میں ہے مرے ہے نگیں میں بت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |