ایسا وار پڑا سر کا
ایسا وار پڑا سر کا
بھول گئے رستہ گھر کا
زیست چلی ہے کس جانب
لے کاسہ کاسہ مر کا
کیا کیا رنگ بدلتا ہے
وحشی اپنے اندر کا
دل سے نکل کر دیکھو تو
کیا عالم ہے باہر کا
سر پر ڈالی سرسوں کی
پاؤں میں کانٹا کیکر کا
کون صدف کی بات کرے
نام بڑا ہے گوہر کا
دن ہے سینے کا گھاؤ
رات ہے کانٹا بستر کا
اب تو وہ جی سکتا ہے
جس کا دل ہو پتھر کا
چھوڑو شعر اٹھو باقیؔ
وقت ہوا ہے دفتر کا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |