ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
میں تو کہتا تھا خواب کی باتیں
کچھ غضب ہو رہی ہیں عارض سے
زلف پر پیچ و تاب کی باتیں
بے حجابی میں کیا غضب ہوگا
جب یہ کچھ ہیں حجاب کی باتیں
سر مرا اور نشان پائے عدو
دیکھنا اضطراب کی باتیں
ایک حضرت ہیں آپ بھی مائلؔ
سن چکا ہوں جناب کی باتیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |