ایک دنیا مست اک عالم خراب
ایک دنیا مست اک عالم خراب
کس نے کی تقسیم آنکھوں سے شراب
اک قیامت تھا وہ حسن لاجواب
اب قیامت پر قیامت ہے شباب
روئے ساقی مطلع نور شراب
آفتاب آمد دلیل آفتاب
عشق نے کونین پر ڈالی نظر
حسن پر ٹھہری نگاہ انتخاب
عشق سے بہتر نہیں کوئی گناہ
ہجر سے بد تر نہیں کوئی عذاب
عشق نیک انجام نے مژدہ دیا
تیری ناکامی ہے ناطقؔ کامیاب
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |