اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ

اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ
by قاسم علی خان آفریدی
332040اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آقاسم علی خان آفریدی

اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ
بے خطر ٹھوک کے خم جنگ کے سامان میں آ

خوف غماز رقیبوں کا نہ کر کچھ ہرگز
ہو کے راضی بہ رضا وقت ہے میدان میں آ

فرصت اس وقت غنیمت ہے نکل ظلمت سے
سلجھ کر زلف سے رخسار درخشان میں آ

گل رخسارہ کا نظارہ تو کر آنکھیں کھول
انگبیں چکھنے کو پھر دل لب خندان میں آ

بعد اس کے جو اگر سمجھے مناسب اے دل
قید ہونے کے تئیں چاہ زنخدان میں آ

ہرزہ پھرنے سے ترے گوشہ نشینی بہتر
وہم و شک اور گماں چھوڑ کے ایقان میں آ

وصل و ہجرت کے تئیں ایک سمجھ افریدیؔ
عقل ہے کچھ بھی اگر صحبت رندان میں آ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.