Author:قاسم علی خان آفریدی
قاسم علی خان آفریدی (1769 - 1810) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یہ مشت خاک اپنے کو جہاں چاہے تہاں لے جا
- کچھ اپنے کام نہیں آوے جام جم کی کتاب
- پانچ دن کو جو یہاں پر آ گیا
- بندہ پرور جو نہ پچھتائیے گا
- عاشق سوختہ دل خط صنم دونوں ایک
- پارسا تو پارسائی پر نہ کر اتنا غرور
- محبت ماسوا کی جس نے کی گوری کلوٹی کی
- جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ
- جب کسی نے آن کر دل سے مرے پرخاش کی
- اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ
- فاسق جو اگر عاشق دیوانہ ہوا تو کیا
- عشق کی کوئی اگر سیکھ لے گر مجھ سے تمیز
- کیا فروغ بزم اس مہ رو کا شب صد رنگ تھا
- مثل سرمد طالب حق بیں اگر سرداد داد
- اگر شمع ہوئے تو گل گئے ہم
- پھیر روز فراق یار آیا
- اس ارض کے تختہ پر سنسار ہے اور میں ہوں
- کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس
- جو میرا لے گیا دل کون وہ انسان ہے کیا ہے
- درد دل کا کسے کروں اظہار
- اپنے جانان کو اے جان اسی جان میں ڈھونڈ
- ہم نے تو اجاڑ اور بستی دیکھی
- ماتم رنج و الم غم ہیں بہم چاروں ایک
- جی رہے یا نہ رہے ہر قدم یار نہ چھوڑ
- ہم نہ محظوظ ہوئے ہیں کسی شے سے ایسے
- ابر ساں ہر چند رکھا چشم کو پر آب ہم
- کفر عشق آیا بدل مجھ مومن دیں دار تک
رباعی
edit- مجھ کو تو شراب سے مستی ہے اور
- کسی کا راغ مطالب کسی کا باغ مراد
- جس طرح کوچے میں تیرے پھرتے ہیں ہم بر طرف
- خط آزادی لکھا تھا شوخ نے فردا غلط
- رکھتا ہے اپنے حسن پر وہ دل ربا گھمنڈ
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |