اے دل یہ ہے خلاف رسم وفا پرستی
اے دل یہ ہے خلاف رسم وفا پرستی
توبہ بتوں کے آگے ذکر خدا پرستی
اک خنجر قضا ہے اک نشتر جفا ہے
وہ چشم شوخ جو ہے محو حیا پرستی
دکھلاؤں گا تماشا اس آئنے میں تم کو
صبح ازل سے دل ہے محو صفا پرستی
ظالم کی ہے یہ کوشش اس کو کہیں مٹا دوں
مظلوم دل کو میرے فکر بقا پرستی
کیوں ساز و برگ ہستی کرتا ہے تو مہیا
دنیا کو ہے ازل سے ذوق فنا پرستی
لائی نہ میکدے سے واپس عزیزؔ تجھ کو
یہ حکمت و تصوف یہ اولیا پرستی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |