Author:عزیز لکھنوی
عزیز لکھنوی (1882 - 1935) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- جلوہ دکھلائے جو وہ اپنی خود آرائی کا
- ہجر کی رات یاد آتی ہے
- بیکار یہ غصہ ہے کیوں اس کی طرف دیکھو
- اس وہم کی انتہا نہیں ہے
- جام خالی جہاں نظر آیا
- کاش سنتے وہ پر اثر باتیں
- مصیبت تھی ہمارے ہی لئے کیوں
- کام دنیا میں بہت کرنا ہے
- چشم ساقی کا تصور بزم میں کام آ گیا
- دل ہمارا ہے کہ ہم مائل فریاد نہیں
- دیکھ کر ہر در و دیوار کو حیراں ہونا
- تری کوشش ہم اے دل سعئ لا حاصل سمجھتے ہیں
- یہ غلط ہے اے دل بد گماں کہ وہاں کسی کا گزر نہیں
- اے دل یہ ہے خلاف رسم وفا پرستی
- غلط ہے دل پہ قبضہ کیا کرے گی بے خودی میری
- واعظ بتان دیر سے نفرت نہ کیجیئے
- عشق جو معراج کا اک زینہ ہے
- ایک ہی خط میں ہے کیا حال جو مذکور نہیں
- بتاؤں کیا کہ مرے دل میں کیا ہے
- نہ ہوئی ہم سے شب بسر نہ ہوئی
- کچھ حساب اے ستم ایجاد تو کر
- یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
- وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں
- سامنے آئنہ تھا مستی تھی
- میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی
- کر چکے برباد دل کو فکر کیا انجام کی
- دنیا کو ولولہ دل ناشاد سے ہوا
- جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے
- مرے ناصح مجھے سمجھا رہے ہیں
- بھڑک اٹھیں گے شعلے ایک دن دنیا کی محفل میں
- دل آیا اس طرح آخر فریب ساز و ساماں میں
- انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو
- رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا
- چارہ گر چپ ہیں کیوں علاج کریں
- صاف باطن دیر سے ہیں منتظر
- دل کا چھالا پھوٹا ہوتا
- کیوں نہ ہو شوق ترے در پہ جبیں سائی کا
- حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے
- دل کشتۂ نظر ہے محروم گفتگو ہوں
- پرتو حسن کہیں انجمن افروز تو ہو
نظم
edit
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |